Tum Jo Aye Zindagi Main Novel By Shagufta Kanwal

Tum Jo Aye Zindagi Main Novel By Shagufta Kanwal

Tum Jo Aye Zindagi Main Novel By Shagufta Kanwal is funny romantic novel.

Novel Based Possasive Hero , Most Romantic Novel, Gangster,Innocent Heroine,After marriage Love story , Hero police officer, Dimple Girl, second marriage ,Rude hero based novel, cousin based, Funny novel,
Introduction:
Many novels by Shagufta Kanwal are available on our web. she is a famous writer People are always eagerly waiting for her novel. And Let us know about the reality of the world. Romantically and emotionally Her novels compel the readers to read You can read all novels here

ٹھیک دو گھنٹے بعد وہ اسی راستے سے اندر داخل ہوئے محتاط انداز میں آگے پیچھےدیکھ کر چلتے ہوئے وہ سیڑھیوں پہنچے تو وہاں پر راسم صاحب کو دیکھ کر ٹھٹھک کر رک گئے سٹڈی میں آؤ۔۔ سپاٹ انداز میں کہتے وہ آگے بڑھ گئے انکے پیچھے پیچھے وہ سٹڈی میں داخل ہوئے تو راسم صاحب صوٖفے پر ٹیک لگا کر ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بیٹھے تھے دونوں ان کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے۔ اتنی رات کو کہاں گئے تھے تم اور کیا کر کہ آ رہے ہو ۔ ان دونوں کو خشمگیں نظروں سے گھورتےہوئے راسم صاحب نے پوچھا۔ وہ بابا۔۔امثال نے گلا کھنکھارتے ہوئے بات شرع کرنا چاہی تھی لیکن راسم صاحب نے ہاتھ اٹھا کر روک دیا اس سے پہلے کے تم بات شروع کرو میں ایک بات صاف صاف بتانا چاہوں گا کہ مجھے صرف سچ سننا ہے ۔۔۔راسم صاحب نے رعب دار لہجے میں کہا۔ تو امثال نے بازل کو سب سچ بتانے کا اشارہ کیا۔ چھپانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا وہ کونسا کچھ غلط کر کہ آئے تھے وہ بابا جی آج یونی میں ایک لڑکی رو رہی تھی ۔جب ہم نے پوچھا تو کہنے لگی کہ یونی آتے ہوئے راستے میں تین لڑکوں کا ایک گروپ کھڑا ہوتا ہے جو آتی جاتی لڑکیوں سے بدتمیزی کرتا ہے ۔لڑکے چونکہ پیسے والے ہیں۔ تو پولیس کمپلین کا بھی فائدہ نہیں ۔الٹا پولیس والوں نے ان لوگون کو زلیل کر تھانے سے نکال دیا۔ سو انکی وجہ سے لوگ اپنی لڑکیوں کا سکول کالج چھڑوا رہے ہیں۔ کہہ رہی تھی کہ ایک دن میری یونی بھی چھوٹ جائے گی ۔ھم نے باتوں باتوں میں انکی تفصیل پوچھ لی تھی۔ سو ابھی ھم انہی کی ہی طبعت صاف کر کہ آ رہے ہیں۔ بازل نے کندھے اچکاتے ہوئے لاپرواہی سے کہا جیسے ڈنر کر کہ آ رہے ہوں ۔ ہوں ! کس حال میں اور کہاں چھوڑا ہے انہیں ۔انکو کچھ دیر تک گھورنے کے بعد راسم صاحب نے نرمی سے کہا تو دونوں کی رکی ہوئی سانسیں بحال ہوئیں۔ کچھ زیادہ نہیں بس پندرہ بیس دن ہوسپیٹل اور ایک دو مہینے گھر میں بستر پر گزار ہی دیں گے۔ آتے ہوئے پبلک بوتھ سے ایمبولینس کو فون کر دیا تھا۔امثال کا انداز ایسا تھا جیسے موسم کاحال سنا رہی ہو۔ اگر تمہاری ماں کو پتا چل گیا تو جانتے ہو نہ کیا ہو گا۔ خاص طور ژلے کے حق میں تو بلکل بھی اچھا نہیں ہو گا، اس لیے دھیان رکھا کرو ۔۔۔ راسم صاحب نےکہا اور اُٹھ کھڑے ہوئے تو دونوں بھی انکے پیچھے چل دیے ایم پراؤڈ آف یو ۔۔دروازے تک جا کروہ پلٹے اور ان دونوں کو گلے لگایا اب سو جاؤ، گڈ نائٹ ۔۔۔۔۔کہتے ہوئے وہ باہر نکل گئے

Tum Jo Aye Zindagi Main Novel By Shagufta Kanwal Download PDF

ناول ڈانلوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں 👇👇👇

Tum Jo Aye Zindagi Main Novel By Shagufta Kanwal Read online

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں 👇👇👇

واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کیلئے نیچے دئیے گئے بٹن پر کلک کرے

If you face any difficulties kindly inform us here.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *