Tu Bawra Badal Piya Novel By J.Nikhat Complete

Romantic urdu novel Tu Bawra Badal Piya Novel By J.Nikhat

Tu Bawra Badal Piya Novel By J.Nikhat is complete urdu novel.
Introduction:

Many novels of J.Nikhat are available on our web. she is a famous writer People are always eagerly waiting for her novel. And Let us know about the reality of the world. In a romantic and emotional way Her novels compel the readers to read You can read all J.Nikhat novels from novels mafia website.

Note for writers and readers:

We are supporting new or old writers to show their talent. We are providing them with a new platform to show their ability.We are supporting writers on FB/instagram and google. We are helping them to write and giving them advice about online writing ability and encourge their talent.Anyone easily contact on whatsapp, facebook page instagram if they face any problem about pdf download, novel publishing, about your favourite novel. we Allow You to publish your Novel on our website

 Romantic urdu novel Tu Bawra Badal Piya Novel By J.Nikhat PDF

read online  – Novels Mafia

NovelsMafia.com provides a range of Urdu novel collections that are available for free and accessible to everyone, All Urdu novels are available for free on novelsmafia.com, and all books are available for everyone to read and download. like family members, this site is accessible to everyone and can be used without difficulty.

“پپا تابی آئے پپا تابی آئے۔۔ تابش جو دبے قدموں سیڑھیوں کی طرف بڑھ رہا تھا چغل خور یارو کی ٹیں ٹیں پر قدم جکڑے۔جارحانہ تیور لیۓ مڑ کر یارو پر برس پڑا۔۔ “سالے طوطے کھوتے کچھ شرم کرلے دو دن نہیں ہوئے تجھے سائیڈ والے فاروق انکل کے درخت سے چوری کرکے تازہ امرود کھلایا تھا اور نہیں تو کچھ فاروق انکل کے کتے سے ہی وفاداری کی الف بے سیکھ لے،جب دیکھو میرے باپ کی جی حضوری کرتا رہتا،تجھ جیسے مکار طوطے کی وجہ سے تمہاری پوری نسل بدنام ہے بلکہ تیری ہی وجہ سے ‘ طوطا چشم’ لفظ مشہور ہوا۔۔” تابش نے دانت کچکچا کر صوفے پر پھدک پھدک کر تابش کی شامت بلا رہے یارو کو شرم دلائی۔دل تو کررہا گلا پکڑ کر مڑوڑ دے اس غدار کا جو تابش کی مٹی پلید کروانے کیلئے رات کے تین بجے چوکیداری کر رہا تھا۔ “پپا تابی آئے پپا تابی آئے پپا تاب۔۔ “چپ کر منحوس طوطے کل دیکھ تیری دلدارو کو پیچارو میں کس جہاں میں چھوڑ کر آتا ہوں۔۔” تابش فی الفور یارو کی طرح جهپٹکا لیکن یارو پہلے سے چوکنا تھا تبھی صوفے کے بیک پر پھدک کر چڑھتا اُڑ کر اپر اسٹینڈ پر جا بیٹھا۔اب وہاں اپنے رنگ برنگے پر لہراتا وہی ترانہ زور و شور سے رٹنے لگا۔ “یارو تو۔۔۔” “ابھی تو رات باقی ہے برخوردار آوارہ گردی کرنے کیلئے پھر آپ نے گھر آنے کی زحمت کیوں کر اٹھالی؟؟۔” عقب سے ابھری راحت صاحب کی طنزیہ آواز پر تابش کا من کیا دیوار پر سر دے مارے۔کیونکہ یارو کا قتل اس پر واجب تھا جس میں وہ پوری طرح ناکامياب رہا تھا۔ “تیرا حساب میں الگ سے بےباق کروں گا طوطے کھوتے اور پہلی فرصت میں تیرا نام یارو سے کباڑو رکھوں گا۔۔” تابش نے شرر بار نگاہوں سے یارو کو وارن کیا۔ جس پر یارو صاحب نے آنکھیں مٹکاتے ہوئے بےنیازی سے ایسے پر جھٹکا جیسے کہ رہا ہو ” پہلے اپنے باپ سے خود کو بچا لو بچت ہوگئی تو اپنا حساب دیکھا جائے گا۔” “اس بے زبان کو کیوں آنکھیں دکھا رہے ہو رخ روشن کے ادھر درشن دو۔۔” “پاپا یار خدا کا واسطہ چار جوتے مار لیں بس اس فتنہ کو بے زبان مت کہیں۔۔”تابش تڑپ کر بولا۔ “حرکتیں تو آپ کی چوک پر کھڑا کرکے جوتے مارنے جیسی ہی ہے برخوردار۔۔”راحت صاحب بنا لگی پٹی کے بولے۔ “اتنی بے عزتی کے بعد تو یہی ایک کسر باقی رہتی ہے کبھی فرصت ملے تو پوری کر لیجئے گا۔۔”تابش منہ ہی منہ بڑبڑایا۔ پھر سست روی سے جاكر ڈائینگ ٹیبل کے گرد رکھی کرسی پر براجمان ہوا۔قریب پندره بیس دن سے وہ اپنے باپ کے عتاب سے دامن بچا رہا تھا۔لیکن بے سود اتنی بھاگ دوڑ کے بعد آخری کار ہتھے چڑھ ہی گیا تھا۔اب پوری کلاس سن کر ہی جان چھوٹنے والی تھی۔ “اس سے پہلے کی آپ آغاز لیں میں آپ کو بتا دوں کی جیسا اس شکایتی ٹٹو ایس ای نے آپ کو بتایا ویسا کچھ نہیں تھا ہم نے کوئی ریس نہیں کی نہ ہم کبھی ریس وغیرہ کرتے ہیں۔۔”تابش جھوٹ و سچ کو ملاکر ملغوزہ سا کچھ بولا۔ “غلباً اس شکایتی ٹٹو ایس ای کے پاس ثبوت بھی تھا برخوردار۔۔”راحت صاحب نے اس کے مقابل نشست سنبهالتے ہوئے جتايا۔ “لیکن خیر میں نے آپ کی دلیل کو رد کئے بغیر مان لیا کی آپ نے کوئی ریس نہیں کی نہ کرتے ہیں وہ ایس ای ہی جھوٹ بول رہا تھا۔۔”راحت صاحب اطمینان سے بولے۔ “کیا؟؟؟۔”تابش شدید حیرت کے جھٹکے سے اچھل کر اپنی جگہ کھڑا ہوا۔ “آپ۔۔”ورط حیرت میں اس کی زبان تالوں سے جاچپکی تھی۔ “جی میں آپ کا باپ۔کل سنڈے ہے ذرا اپنی تھوڑا اپنی ضروری مصروفیات سے وقت نکال کر میری بات سننا سو کل ٹی وی لاؤنج میں ملاقات ہوتی ہے گڈ نائٹ۔۔”راحت صاحب اسکی حیرت سے پھٹی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے پیٹھ تھپتهپاکر یارو پر ایک مسکراتی نظر ڈال کر واک آؤٹ کر گئے۔۔

Download pdf Tu Bawra Badal Piya Novel By J.Nikhat

ناول ڈانلوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں 👇👇👇

Read online Tu Bawra Badal Piya Novel By J.Nikhat PDF

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں 👇👇👇

واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کیلئے نیچے دئیے گئے بٹن پر کلک کرے

If you face any difficulties kindly inform us here.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *