Qanoon E qudrat by Pari khan laiba irshad Ep 2

Qanoon E qudrat by Pari khan laiba irshad

Qanoon E qudrat by Pari khan laiba irshad epi 2.
Novel Based Possasive Hero ,Most Romantic Novel, Gangster ,Innocent Heroine ,After marriage Love story ,Hero police officer, Dimple Girl, second marriage ,Rude hero based novel, cousin based, Funny novel,
Introduction:
Many novels of laiba irshad are available on our web. she is a famous writer People are always eagerly waiting for his novel. And Let us know about the reality of the world. In a romantic and emotional way His novels compel the readers to read You can read all Laiba irshad novels here

آپی آپ سے ایک بات پوچھوں ماۀ طلعت  نے کچھ سوچتے ہوے سوال کیا ۔
جی میری جان پوچھو مہر ماہ نے کہا ۔
آپی آپکو بابا یاد آتے ہے ماہی نے سوال کیا  چند پل تو مہر ماہ کچھ بول ہی نہ پائی پھر  دکھ سے بولی جی چندہ آتے ہے ۔
آپی مجھے بھی بہت یاد آتے ہے بابا یاد مگر میرے پاس انکی کوئی یاد نہیں ہے
مجھے بس اتنا یاد آتے ہے میرے بابا تھے جو میری بہن سے بہت پیار کرتے تھے ۔
جنکو دیکھنا کبھی مجھے نصیب ہی نہیں ہوا
ماہی کی بات سن کر مہر ماہ کو اپنی چھوٹی بہن کے لیے بہت دکھ ہوا جس نے اپنے بابا کے انتقال کے بعد جنم لیا ۔
مہر ماہ نے اسے سینے سے لگایا اور کہا ایسے نہیں کہتے میری جان رو نہیں میری ماہی تو بہت بہادر ہے
 آپی بابا کو پتا ہوگا نا کہ میں بھی انکی بیٹی ہوں آپی مجھے یہ سوال بہت تنگ کرتا ہے ماۀ طلعت نے روتے ہوے مہر ماہ سے پوچھا جسکا جواب مہر ماہ کے پاس نہیں تھا مگر وہ اسے ایسے روتے ہوے نہیں دیکھ سکتی تھی اسی لئے کہا ہاں میری جان بابا کو پتا ہوگا بابا خوش ہوگے کہ انکی اتنی پیاری بیٹی ہے چلو اب خاموش ہو جاؤ ورنہ بابا ناراض ہوجائے گے ۔

ماہی کو چپ کروا کر باہر آئ جہاں اسکے موبائل پر میثم کالنگ لکھاآ رہا تھا مہر ماہ نے کال اٹینڈ کی دعا سلام کے بعد مہر ماہ نے میثم سے پوچھا کیا کر رہے ہو
کچھ نہیں فری میثم نے جواب دیا
ہاں کام کاج کے تو تم ویسے بھی نہیں ہو مہر ماہ نے چھیڑنے والےانداز میں کہا۔
ہاں تم نے تو جیسے مینار پاکستان کھڑا کیا ہوا ہے ناں میثم نے تپ کر جواب دیا
مجھے گھر میں اتنے سارے کام ہوتے ہے مہر ماہ نے اتنے سارے کو لمبا کر کے کہا جو مقابل کو تپا گیا ۔
جن پر احسان کرتی ہو ان ہی کو جا کر بتاؤ میثم نے تپے ہوے لہجے میں کہا
میں نے کام کہا ہے احسان نہیں مہر ماہ نے جواب دیا
ہاں کون سا تیر مارا ہے میثم نے چڑاتے ہوئے کہا 
واہ تیر مہرماہ کی آنکھوں میں شرارت کی چمک تھی
واہ کس لئے تیر پر میثم نے چونک کر پوچھا
کاش میں تیر چلا سکتی تم پر مہر ماہ نے سنجیدہ لہجے میں کہا جب کہ آنکھوں میں شرارت کی چمک لی ہوئی تھی جو کہ مقابل کال پہ ہونے کی وجہ سے دیکھنے سے قاصر تھا
جھاڑو پونچھا کافی نہیں تمہارے لئے باقی ذمداری مت لو اپنے نازک کندھوں پر میثم نے مہر ماہ کو چھیڑا 
جھاڑو سے مارنا توہین ہے تمہاری مہر ماہ نے الٹا  اسے چھیڑا 
کیا مطلب میثم نے الجھتے ہوے پوچھا
مطلب کہ مہر ماہ نے کہتے ہی تھوڑا وقفہ لیا ۔
کہ کیا آگے مقابل سے صبر نہ ہوا تو جلدی سے پوچھا
اسکی بے قراری کو دیکھ کہ مہر کو ہنسی آگئی جسکو اسنے کنٹرول کر لیا جس کی وجہ سے اسکی گوری رنگت میں گالال بکھر گیا اور کہا
جتنا تم مجھے ستاتے ہو نا

میثم اسکی بات سن کر چھیڑنے لگا
ہاں تم کون سا سر پہ بیٹھانے والی چیز ہو (ہاں دل میں بیٹھانے والی ہو ) آخری فقرہ اسنے دل میں کہا مبادہ کہیں مقابل کو آگ ہی نہ لگ جاۓ
بس اسی لیے تمہیں بوم یا تیر سے مارنے کا دل کرتا ہے مہر ماہ نہو ) ہو ) آخری فقرہ اسنے دل میں کہا مبادہ کہیں مقابل کو آگ ہی نہ لگ جاۓ
بس اسی لیے تمہیں بوم یا تیر سے مارنے کا دل کرتا ہے مہر ماہ نے غصہ میں  کہا

اپنے کالے پاؤں پہلے گورے کر لو بعد میں تیر ویر کا سوچ لینا اور ہاں مارکیٹ میں گردن گوری کرنے والی کریم بھی موجود ہے
مہر ماہ کو میثم کی بات سن کر بہت غصّہ آتا ہےاسکے مطابق میثم نے بکواس ہی کی تھی 
مہر ماہ نے میثم کو ڈفر کہتے ہی کال کاٹ دی
اور میثم ارے ارے کرتا رہ گیا ۔

Qanoon E qudrat by Pari khan laiba irshad download pdf

ناول ڈانلوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں 👇👇👇

Qanoon E qudrat by Pari khan laiba irshad read online

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں 👇👇👇

واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کیلئے نیچے دئیے گئے بٹن پر کلک کرے

If you face any difficulties kindly inform us here.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *