Qurbat e hijar main ishq by Farwa khalid complete novel
Novel Name | |
Writer Name | |
Novel Type | |
File Type | |
File Size | MB |
Qurbat e hijar main ishq by Farwa khalid complete novel
Qurbat e hijar main ishq by Farwa Khalid is a complete novel
Novel Based; Possasive Hero , Most Romantic Novel, Gangster, Innocent Heroine, After marriage Love story, Hero police officer, Dimple Girl, second marriage,Rude hero based novel, cousin based, Funny novel,
Introduction:
Many novels by Farwa Khalid are available on our web. She is a famous writer People are always eagerly waiting for her novel. And Let us know about the reality of the world. Romantically and emotionally Her novels compel the readers to read You can read all Farwa khalid novels here
“تمہاری ہمت بھی کیسے ہوئی ہماری حویلی میں قدم رکھنے کی۔۔۔۔”
سومل مٹھیاں بھینچے بنا اس سے ڈرے تیز آواز میں بولی تھی۔۔۔
امان شیرازی کی نگاہیں اس پر گڑھی ہوئی تھیں۔۔۔
“آپ کو چوائس دی تھی میں نے۔۔۔۔ آپ ہی کی خواہش تھی شاید یہ۔۔۔ کہ میں یہاں آؤں اور آپ کے خاندان کے مرد مجھے ختم کردیں۔۔۔ تو سوچا کیوں نہ اپنی ہونے والی زوجہ محترمہ کی یہ خواہش بھی پوری کردی جائے۔۔۔۔”
وہ ابھی بھی ویسے ہی بیٹھا تھا۔۔۔ جیسے یہ بات بھول چکا ہو کہ وہ اس وقت کسی ریسٹورنٹ میں نہیں بلکہ اپنے جانی دشمنوں کے گھر میں بیٹھا تھا۔۔۔
“مگر ایک بات جانتی ہیں آپ۔۔۔؟؟؟ آپ کے گھر والے میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔۔۔ ان میں اتنی ہمت نہیں ہے۔۔۔۔”
امان شیرازی سیگریٹ سلگھاتے اپنی جگہ سے اٹھا تھا۔۔۔
سومل نے اپنی جگہ پر ہی کھڑے ناگواری سے اس کی جانب دیکھا تھا۔۔۔۔
اسے سیگریٹ پینے والی لوگ سخت ناپسند تھے۔۔۔ اسی کی وجہ سے وہ اپنے نجانے کتنے ملازمین کو نکلوا چکی تھی نوکری سے۔۔۔۔۔۔۔ اس سامنے موجود شخص میں ہر وہ عادت تھی جو اسے ناپسند تھی۔۔۔
“میں بہت ہی شرافت سے آپ سے بات کرنا چاہتا تھا۔۔۔ مگر آپ نے مجھے خود یہاں بلوایا ہے۔۔۔۔ ”
امان شیرازی دھواں فضا میں چھوڑتے اس کے قریب پہنچ چکا تھا۔۔۔ مگر سومل بنا اس سے خوف کھائے اپنی جگہ پر ہی جمی رہی تھی۔۔۔
“اسی شرافت سے یہاں سے دفع ہو جاؤ۔۔۔۔ شدید نفرت کرتی ہوں میں تم سے۔۔۔ جس نے میرا نام خراب کرکے رکھ دیا ہے۔۔۔ تم ایک گھٹیا انسان ہو۔۔۔۔ جس پر میں تھوکنا۔۔۔”
اس سے پہلے کہ سومل اپنی بات مکمل کر پاتی امان شیرازی نے اس کی کلائی دبوچ کر اس کی کمر پر موڑتے اسے صوفے پر پھینک دیا تھا۔۔۔
اور خود اس کی کلائی ویسے ہی تھامے اس پر جھکا ہوا تھا۔۔
سومل کی آنکھوں سے اذیت کے مارے آنسو نکل آئے تھے۔۔۔ آج تک اسے کسی نے پھولوں کی چھڑی سے بھی نہیں چھوا تھا۔۔۔ اور یہ شخص یوں جاہلوں کی طرح اسے چھو رہا تھا۔۔۔
“صرف گھٹیا نہیں ہوں۔۔۔ ایک بہت بڑا درندہ بھی ہوں۔۔۔ جس کی پہلی شکاری ہے سومل خان آفریدی۔۔۔ نفرت کرتا ہوں میں بھی تم سے۔۔۔ تمہارے عشق میں پاگل ہوکر یہ سب نہیں کررہا۔۔۔۔ اس لیے مجھے یہ نخرے دکھانے کی کوشش مت کرنا۔۔۔ تم شہزادی ہوگی خان حویلی کی۔۔۔ مگر امان شیرازی تمہیں اپنے پیر کی جوتی جتنی اہمیت بھی نہیں دیتا۔۔۔
نکاح تو تمہارا مجھ سے ہی ہوگا۔۔۔ کیونکہ تم میری منگ ہو۔۔۔ امان شیرازی کو کسی قیمت پر بھی گوارہ نہیں کہ اس کی منگ اس کے دشمنوں کے نام لگائی جائے۔۔۔ ”
امان شیرازی کے نفرت میں ڈوبے زہریلے الفاظ سومل کو ساکت کر گئے تھے۔۔۔ اس کو اپنی کلائی ٹوٹتی محسوس ہوئی تھی۔۔۔گردن پر محسوس ہوتی اس کی گرم سانسوں سے اسے وہ حصہ جلتا محسوس ہوا تھا۔۔۔
سومل کی آنکھوں سے آنسو ٹوٹ کر گال پر بکھر رہے تھے۔۔۔ جب اس شخص نے نجانے کیوں رحم کھاتے سومل کی کلائی آزاد کردی تھی۔۔۔
“آئندہ میرے بارے میں یہ فضول الفاظ استعمال کرنے سے پہلے ایک بار سوچنا ضرور۔۔۔ تم مجھ پر تھوکنا پسند نہیں کرتی مگر آگے چل کر مجھے ہی منہ لگانا پڑے گا۔۔۔ اس لیے سوچ سمجھ کر الفاظ کا چناؤ کرنا میرے سامنے۔۔۔۔”
اس شخص کے ادا کیے گئے جملوں پر سومل کو اپنے کانوں سے دھویں نکلتا محسوس ہوا تھا۔۔۔
وہ گھٹیا ہونے کے ساتھ ساتھ انتہا کا بے شرم انسان بھی تھا۔۔۔
سومل اسے لال ہوتی آنکھوں سے دیکھتی صوفے سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔۔۔ اس کی کلائی پر امان کی انگلیوں کے نشان جم کر رہ گئے تھے۔۔۔۔
وہ واقعی اب اس کے سامنے کچھ بول نہیں پائی تھی۔۔۔
“میں نے فون صرف یہ پوچھنے کے لیے کیا تھا کہ آپ کا فیورٹ کلر کونسا ہے۔۔۔ مجھے ہماری شادی کا لہنگا اسی کلر میں خریدنا ہے۔۔۔۔ ”
چند سیکنڈز لگے تھے اسے درندے سے واپس انسان بننے میں۔۔۔ کچھ دیر پہلے انگارے چبھانے والا اس وقت نہایت کی مہذب انسان بنا اس سے پوچھ رہا تھا۔۔۔
سومل کا دل چاہا تھا اس کا منہ نوچ لے۔۔۔۔